پیر سید جماعت علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ـ کہ میں ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں حاضر تھا ایک شخص "کریم بخش لاہوری" نامی جو بارہ سال سے مدینہ منورہ میں مقیم تھا ـ مواجہ شریف کے سامنے سلام پڑھ کر کھڑا تھا ـ
میں اسکا ہاتھ پکڑ کر اپنے مکان میں لے آیا اور اسے ایک کرتہ دیا ـ میرے ایک رفیق نے اسے ایک قیمتی کوٹ ـ ایک نے پگڑی ـ ایک نے پاجامہ اور ایک نے چادر دی ـ اس نے سارے کپڑے چادر میں لپیٹ لیے اور کپڑے لیتے وقت کہا ـ کہ جب آپ نے میرا ہاتھ پکڑا تھا تو اس وقت میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں عرض کر رہا تھا کہ آقاﷺ کپڑے پھٹ گئے ہیں ـ!
پھر وہ شخص کپڑے لے کر چلا گیا غسل کر کے کپڑے پہن کر خوشبو لگا کر دربارِ عالیہ میں دست بسۃ حاضر ہوا اور عرض کی ـ "آبروئے چشمِ خورشید ﷺ " کپڑے مل گیے ہیں دیکھ لیجیے ـ!
پیر صاحب مزید فرماتے ہیں کہ دوسرے سال میں پھر مدینہ طیبہ میں حاضر ہوا وہی کریم بخش لاہوری پھر مجھے ملا ـ گزشتہ سال والی بات یاد تھی میں نے ایک آدمی کو کہا کہ اسے کپڑے دے دو ـ اس نے کپڑے نکالے تو اس میں سے کشمیری ٹوپی بھی نکل آئی ـ میں نے کہا یہ بھی دے دو تو اس نے وہ بھی دے دی ـ
جب اسے کپڑے اور ٹوپی مل گئی تو وہ اللہ کا بندہ کریم بخش کہنے لگا ـ کہ آج میں نے شاہِ جناںﷺ کی بارگاہِ اقدس میں عرض کی تھی کہ " حضورﷺ ٹوپی پھٹ گئی ہے "ـ!
کریم بخش بتانے لگا کہ مجھے مدینہ منورہ میں بارہ برس ہو گئے ہیں پہلے سال مجھے علم نہیں ہوا ـ پورے ایک سال کے بعد مجھے یہ مسئلہ سمجھ آیا کہ تاجدارِ غناء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ـ " میں تقسیم کرنے والا ہوں دینے والا رب ہے"( بخاری شریف) ـ اسکے بعد گیارہ برس گزر گئے ہیں میں نے کسی بندے کے پاس کسی معاملے میں سوال نہیں کیا ـ جب بھی کوئی ضرورت ہوتی ہے آقا کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وصحبہ وبارک وسلم کی بارگاہ میں جا کر عرض کرتا ہوں ـ اور پانچ منٹ بھی نہیں گزرنے پاتے کہ میری مراد پوری ہو جاتی ہے ـ!
(ملفوظات امیر ملت ص 59 محمد افضل حسین شاہ)
(وہ جسے چاہے جیسے نواز دے یہ مزاج عشق رسول ﷺ ہے)
منقول