علامہ ڈاکٹر محمد کوکبِ نورانی اوکاڑوی
نام ، ولدیت، سنِ ولادت: خطیبِ ملت علامہ ڈاکٹر محمد کوکبِ نورانی اوکاڑوی ابنِ مجددِ مسلکِ اہلِ سنّت ، خطیبِ اعظم پاکستان حضرت
علامہ مولانا حافظ محمد شفیع اوکاڑوی رحمۃ اللّٰہ علیہ ابنِ الحاج شیخ میاں کرم الہی نقش بندی رحمۃ اللّٰہ علیہ ابنِ حضرت شیخ اللّٰہ دِتا رحمۃ اللّٰہ علیہ ابنِ شیخ امام الدین رحمۃ اللّٰہ علیہ ، ماہِ محرم الحرام ، ۱۷ اگست ۱۹۵۷ء بوقتِ فجر صبح صادق بمقام سلطان مینشن عقب بولٹن مارکیٹ کراچی میں پیدا ہوئے ، آپ راسخ العقیدہ اور متصلّب سُنّی حنفی ہیں ۔
آپ کا پیدائشی نام عقیقہ کے موقع پر ’’ احمد ‘‘ رکھا گیا آپ نے پورے نام کا سجع یوں کہا ہے ،
کوکبِ نورانی را اَحمد ( ﷺ ) شفیع
ؓٓٓخاندان: آپ یمنی شیوخ کے اس تاجر خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جو حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّٰہ عنہ کی بدولت مشرف بہ اسلام ہُوا ، اِس خاندان کے افراد بغرضِ تجارت ہندوستان آئے اور کچھ وہاں آباد ہوگئے ، آپ کے خاندان کے بزرگ تاجر پیشہ اور صوفی منش تھے ۔
آپ گیارہ بہن بھائی تھے جن میں سے آپ سے دو بڑے بھائی کم سِنی میں وفات پاگئے ، اب آپ سمیت تین بھائی اور چھ بہنیں بفضلہ تعالی حیات ہیں ۔
ابتدائی تعلیم: آپ کا ابتدائی بچپن اوکاڑا ( پنجاب ) میں گزرا ، اشرف المدارس ہائی اسکول اور جامعہ حنفیہ اشرف المدارس ، جی ٹی روڈ ، اوکاڑا میں ابتدائی دِینی و دُنیوی تعلیم حاصل کی ۔ آپ نے گیارہ برس کی عمر میں مولانا قاری محمد عبداللطیف امجد سعیدی سے قرآن پاک حِفظ کیا ، میٹرک کا امتحان آپ نے گورنمنٹ بوائز سیکنڈری اسکول نمبر 1 ، پی ۔ ای ۔ سی ۔ ایچ سوسائٹی کراچی سے ۱۹۷۱ ء میں پاس کیا ۔ آپ نے انٹر کا امتحان گورنمنٹ نیشنل کالج کراچی سے ۱۹۷۳ء میں پاس کیا ، مزید تعلیم آپ نے پرائی ویٹ حاصل کی ، اور ڈاکٹریٹ ( پی ایچ ڈی ) کی ڈگری بیرونِ ملک سے حاصل کی ۔
دینی تعلیم: آپ نے دِینی تعلیم دارالعلوم حنفیہ غوثیہ کراچی ، اشرف المدارس اوکاڑا ، اور پھر مدرسہ عربیہ اسلامی انوار العلوم ملتان میں مکمل کی ، درسِ نظامی و دورۂ حدیث شریف و تفسیر آپ نے اپنے والدِ گرامی حضرت علامہ محمد شفیع اوکاڑوی ، حضرت شیخ الاسلام مولانا غلام علی اوکاڑوی ، غزالی زماں حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی ، عالمِ حجاز علامہ سید محمد علوی مالکی ، مفتیِ بغداد ملا عبدالکریم المدرس ، ، فاضلِ جلیل علامہ زید ابو الحسن فاروقی مجددی دہلوی اور مولانا شیخ محمد علی حلبی مدنی جیسے مقتدر علمائے کرام سے مختلف اَدوار میں کِیا ، بعداَزاں آپ نے مدینہ منورہ ، دمشق ، بغداد ، ترکی اور دہلی کے ممتاز علماء و مشائخ کرام سے بھی اسناد حدیث و تفسیر اور اجازات حاصل کِیں ۔
شعر واَدب اورِ خطّاطی سے لگاؤ: اُردو ادر فارسی شعر واَدب میں جن لوگوں نے آپ کی رہ نمائی فرمائی ان میں سید محمد قائم افسر الہ آبادی ، جناب اقتدار احمد اکبر حیدر آبادی ، جناب صوفی غلام مصطفی تبسم ، جناب کرنل محمد خان اور جناب شکیل عادل زادہ شامل ہیں ۔ اسکول اور کالج کے زمانے میں متعدد مباحثوں اور قرأت و نعت کے مقابلوں میں شامل ہوتے رہے اور انعامات حاصل کئے اور اسی دَور سے شعر و اَدب سے گہرا لگاؤ رہا ، اسکول بزمِ اَدب کے صدر اور ادبی ماہ نامے کے مدیر بھی رہے ۔
فنِ خطّاطی میں آپ نے مولانا قاری محمد طفیل امرت سری اور خطّاطِ اسلام حافظ محمد یوسف سدیدی سے رہ نمائی حاصل کی ۔ علمی طلب کے ابتدائی دَور میں آپ نے ’’بزمِ شاہینِ پاکستان ‘‘ کے نام سے طلبہ و نوجوانوں کی تنظیم قائم کی جس کا مقصد فروغِ تعلیم ، نادار طلبہ کی امداد اور قرأت و نعت و تقاریر کے مقابلوں کا انعقاد کرنا اور اسلامی تیوہار منانا تھا ۔
بیعت و خلافت: ۱۹۶۴ء میں آپ غوثِ زماں حضرت گنجِ کرم پیر سید محمد اسمٰعیل شاہ بخاری المعروف حضرت کرماں والے رحمۃ اللّٰہ علیہ کے دستِ مبارک پر نقش بندی سلسلۂ طریقت میں بیعت ہوئے ۔ بعداَزاں غزالیِ زماں حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی اور خان وادہِ غوثِ اعظم رضی اللّٰہ عنہ میں پِیر سید طاہر علاؤالدین گِیلانی کے ہاتھ پر بیعتِ تبرک کی ۔آپ کو عرب و عجم کے ۱۹ مشائخِ کرام سے تمام سلاسلِ طریقت میں خلافت و اجازت حاصل ہے ۔ آپ کے مریدین دنیا بھر میں خاصی تعداد میں ہیں ۔ آپ نے ۱۹۶۵ء اور ۱۹۷۱ء کی پاک و ہند جنگ کے موقع پر شہری دفاع اور اسکاؤٹس کے ساتھ تعاون کِیا ۔ ۱۹۷۴ء میں تحریکِ ختمِ نبوت اور ۱۹۷۷ء میں تحریکِ نظامِ مصطفی ( ﷺ ) میں اپنے والدِ گرامی خطیبِ اعظم پاکستان کے شانہ بَہ شانہ نمایاں خدمات انجام دِیں ۔ آپ ۱۹۶۷ء سے ریڈیو پاکستان سے براڈکاسٹ اور ۱۹۶۹ ء سے تاحال پاکستان ٹیلے وِژن اور دنیا بھر کے50 ٹی وی چے نلز سے ٹیلے کاسٹ کئے جارہے ہیں ۔
مستقل خطابت: آپ یونی ورسٹی میں معلّم و مدرّس بننے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن آپ کے والدِ گرامی یہ چاہتے تھے کہ آپ ان ہی کے طریق پر خطیب و ادیب بنیں چناں چہ پہلے جُزوی طَور پر اور پھر ۱۹۸۴ ء سے خطیبِ اعظم پاکستان حضرت علامہ مولانا محمد شفیع اوکاڑوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی وفات کے بعد آپ نے باقاعدہ مستقل درس و خطابت کا سلسلہ شروع کِیا اور جامع مسجد گل زارِ حبیب ، گلستانِ اوکاڑوی ( سولجر بازار ) کراچی میں جمعہ کی خطابت و امامت کا آغاز کِیا جو تاحال جاری ہے ، اس سے قبل آپ زیادہ تر تحریری کام کرتے رہے ہیں ۔ آپ ۱۹۸۴ ء سے تاحیات ، گل زارِ حبیب ٹرسٹ کے چیئرمین ہیں ، جس کے زیر اہتمام جامع مسجد گل زارِ حبیب ، جامعہ اسلامیہ گل زارِ حبیب ، مسجد نورِ حبیب اور نظیریہ مسجد زیر تعمیر ہیں ۔
نمایاں کارگزاری: ۲۷ اپریل ۱۹۸۴ ء کو ’’ مولانا اوکاڑوی اکادمی (العالمی ) ‘‘ قائم کی جس کے آپ بانی و سربراہ ہیں ۔ سوادِ اعظم اہلِ سنت
حقیقی اور انٹرنیشنل سُنّی موومنٹ کے نام سے بھی عالمی تنظیمیں قائم کیں جن کے آپ سربراہ ہیں ۔ یہ تنظیمیں غیر سیاسی خالص مسلکی علمی اور دِینی و فلاحی مقاصد کی تکمیل کے لئے آپ نے قائم کیں اور ان تینوں اداروں کی شاخیں بیرونِ ملک میں بھی کارہائے نمایاں انجام دے رہی ہیں ۔ صدقاتِ جاریَہ کے متعدد کام اس کے علاوہ ہیں ۔ آپ نے گزشتہ 35 برس سے عید میلاد النبی (ﷺ ) کے موقع پر نہایت خوش نما عید کارڈ شائع کرکے تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کِیا جس میں ہر سال نیا مضمون ہوتا ہے اور اسے بہت پسند کِیا جاتا ہے۔ اسلامی کتب کی طباعت کے دو ادارے ، کرماں والا پبلشرز اور نورانی کتب خانہ بھی آپ کی سرپرستی میں خدمات انجام دے رہے ہیں ۔
بیرون ملک اسفار: ۱۹۹۶ء میں آپ نے امریکامیں جماعتِ اہلِ سنت قائم کی ۔ کچھ ملکوں میں دِینی درس گاہیں پہلی مرتبہ آ پ نے قائم کیں ۔ آپ نے ملک میں متعدد سرکاری و غیر سرکاری اور بیرونِ ملک بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کی اور پانچ بُرور اعظم میں پچاس سے زیادہ ممالک کے تبلیغی دَورے بھی کئے جن میں چیدہ چیدہ ممالک ، حجازِ مقدس ، شام ، اُردن ، عراق ، مصر ، تُرکی ، متحدہ عرب امارات ، سلطنتِ عُمان ، کے نیا ، زِم باب وے ، ملاوِی ، ری یونین ، لی سو ٹو ، جنوبی افریکا، بوٹ سوانا ، ببوتو سوانا ، سوازی لینڈ ، برطانیا ، ماری شس ، فرانس ، بھارت ، بنگلا دیش ، افغانستان ، امریکااور آس ٹرے لیا وغیرہ ہیں جہاں آپ متعدد بار گئے اور اب تک تین سو سے زائد غیر مسلموں کو حلقہ بگوشِ اسلام کِیا اور مسلکِ حق اہلِ سنت و جماعت کی ترویج و اشاعت اور اصلاحِ عقائد و اعمال کا فریضہ انجام دیا ۔ آپ نے جزوی طَور پر تدریس کا فریضہ بھی انجام دیا لیکن آپ کا زیادہ رجحان تحقیق و تصنیف اور خطابت کی طرف مائل رہا اور اب تک ملک بھر اور بیرونِ ملک سات ہزار سے زائد خطابات کرچکے ہیں، آپ کو متعدد زبانیں آتی ہیں جن میں اُردو ، پنجابی ، عربی ، فارسی اور انگریزی شامل ہیں اور ان زبانوں میں چالیس ہزار سے زائد کتابیں آپ کی ذاتی لائب ریری میں موجود ہیں ۔ آپ قرآن پاک کا انگریزی میں ترجمہ بھی کررہے ہیں ۔
تصنیف و تالیف: آپ نے اُردو اور انگریزی زبان میں کئی کتابیں بھی تصنیف کی ہیں ، آپ کی پہلی کتاب ۱۹۸۸ ء میں شائع ہوئی ۔ آپ کی تصنیفات کے عنوانات مندرجہ ذیل ہیں :
*اذان اور دُرود شریف *دیوبند سے بریلی (حقائق )*اسلام کی پہلی عید ( عید میلاد النبی ﷺ)* سفید و سیاہ ( جو ہانس برگ سے بریلی کتابچوں کا جواب)* مسئلہ امامت * پیر جی سرکارکرماں والے ( حالات ، واقعات اور مشاہدات و تاثرات )* ختم شریف حضرت داتا گنج بخش رضی اللّٰہ عنہ* خمینی ،چند حقائق * ٹروتھ وِنز (حق کی فتح )* شجرہ طیبہ * حقائق ( ایک غیر مقلد کے اعتراضات کے جواب میں ) * اَورادِ مشائخ (وظائف اور دعاؤں کا مجموعہ)* مزارات و تبرکات اور ان کے فیوضات * خطیبِ پاکستان ، اپنے معاصرین کی نظر میں * والدینِ رسالت مآب * قبر کے احکام و آداب * بیادِ شیخ الاسلام ( حضرت مولانا غلام علی اوکاڑوی کی وفات پر مرتب کی گئی کتاب ) * حقائق نامہ دارالعلوم دیو بند
*نعت اور آدابِ نعت * کلام اعلی حضرت ترجمانِ حقیقت * دہشت گردی اور اسلام * تین تحریریں * ماں جی قبلہ کی یاد میں * کتابی سلسلہ ، الخطیب شمارہ ،1 (عالمی سُنّی ڈائریکٹری ) *ہر سال اپنے والدِ گرامی کے عرس پر سالانہ یادگاری مجلہ بھی شائع کرتے ہیں ۔
اور جو ناتمام مسودے کتابوں کے ابھی زیر ترتیب ہیں ان کے نام یہ تجویز کئے ہیں ۔
*میرا دِین ( اسلامی بنیادی ضروری عقائد کی معلومات ) *مقالاتِ کوکب ( مختلف موضوعات پر تحریروں کا مجموعہ )* بدعت کی حقیقت * اپنی ادا دیکھ ( مخالفین کے قول و فعل کا تضاد اُن کی تحریروں اور تصویروں کے دستاویزی ثبوت کے ساتھ )* احکامِ نبوی (ﷺ) اور ہماری زندگی * بارہ مہینے کے نیک اعمال ( مہینوں کے نام ، فضائل ، خاص ایام اور ان کے اعمال کی تفصیل )* قادیانی دجّال * اسماء الاطفال ( بچوں کے نام کیسے رکھیں اور ناموں کی فہرست ) ۔
ان کے علاوہ اسفار کی رُوداد * تبصرے و تقاریظ * تحقیقی و تنقیدی مضامین و مکاتیب اور مقالے جانے کہاں کہاں اور کتنے شائع ہوچکے ہیں * ماہ نامہ السعید، ملتان * ماہ نامہ رضائے مصطفی ( ﷺ ) ، گوجراں والا * ماہ نامہ قطبِ مدینہ ، کراچی * اخبار اہلِ سنت ، لاہور * ندائے اہلِ سنت ، لاہور *کتابی سلسلہ نعت رنگ ، کراچی * ماہ نامہ فنون ، لاہور * ماہ نامہ جہانِ رضا ، لاہور * ماہ نامہ نور الحبیب ، بصیر پور * ماہ نامہ القول السدید ، لاہور * ماہ نامہ آئینہ ، لاہور * ہفت روزہ دِین ، کراچی * روزنامہ جنگ ، کراچی ، لاہور ، لندن*ماہ نامہ ضیائے حرم ،لاہور * سہ ماہی افکارِ رضا ، ممبئی * ماہ نامہ جامِ نور ، دہلی * ماہ نامہ کنزالایمان ، دہلی * ماہ نامہ سلسلہ ، کراچی *ماہ نامہ کنزالایمان ، لاہور * روزنامہ نوائے وقت ، کراچی و لاہور* روزنامہ مشرق، کراچی * روزنامہ امن ، کراچی * صوت الاسلام ، افریکا * ماہ نامہ سُنّی ترجمان ، کراچی * ہفت روزہ ضربِ اسلام ، کراچی * ہفت روزہ عقیدہ ، کراچی * سہ ماہی المصداق ، حیدر آباد * مجلہ الطیب ، بنگلا دیش * ماہ نامہ ترجمان ،بنگلا دیش * ماہ نامہ محبوب ، لاہور * ماہ نامہ سب رنگ ڈائجسٹ ، کراچی * ماہ نامہ آستانہ ، کراچی *مسلم ڈائجسٹ، افریکا * مسلم ٹائمز ، ممبئی * ماہ نامہ ریاض العلم ، اٹک* روزنامہ ملّت گجراتی ، کراچی * ماہ نامہ جہانِ چشت ، کراچی * سہ ماہی گنجِ کرم ، لاہور * ہفت روزہ اخبارِ جہاں ، کراچی * ماہ نامہ جامِ عرفاں ، ہزارہ * روزنامہ حریت ، کراچی *ماہ نامہ پاکیشیا ، کراچی * ماہ نامہ المظہر ،کراچی * ماہ نامہ اعلیٰ حضرت،بریلی * روز نامہ انقلاب ،ممبئی * سہ ما ہی سُنّی دعوت اسلامی ، انڈیا * سہ ماہی رضا بک ریویو، پٹنہ * سہ ما ہی مسلک ، ممبئی وغیرہ میں متعدد تحریریں شائع ہوچکی ہیں ۔
آپ کی ایک انقلابی کارکردگی ’’ آخر اختلاف کیوں ‘‘ کے عنوان سے وڈیو سی ڈی ہے جو دنیا بھر میں بہت مقبول ہوئی اور لاکھوں افراد کے لیے اصلاح عقائد میں بہت مفید ثابت ہوئی ۔ دیگر کارگزاریوں اور خدمات کی تفصیل اس کے سِوا ہے ۔
*****