Hazrat Jalal Khan Sheikh Jamali | Shaikh Jamal-uddin Kamboh Dehlwi | تذکرہ شیخ جلال خان جمالی



شیخ جمالی  دہلوی سہروردی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ

نام ونسب: اسمِ گرامی: حامد بن فضل اللہ ،بعض مؤرخین کے نزدیک آپ کا نام جلال خان عرف جمالی ہے۔لقب: شیخ جمالی،درویش جمالی،جما ل الدین فضل اللہ ۔"کمبوہ"قبیلہ سے تعلق کی وجہ سے"جمالی کمبوہ" بھی کہا جاتا ہے۔تخلص: جمالی۔والد کا اسمِ گرامی: فضل اللہ تھا۔(آثار شیخ جمالی:150)

تاریخِ ولادت: آپ /862ھ،بمطابق 1458ء کو پیدا ہوئے۔(ایضاً)

تحصیلِ علم: صغرسنی میں آپ کےسرسےوالد کاسایہ اٹھ گیا تھا۔اپنی خداداداستعداد اورقابلیتِ فطری کےسبب عمدہ تعلیم و تربیت سےبہرہ مندہوئے،اورعلوم رسمی میں فضیلت حاصل کی۔آپ کے مروجہ علوم کے اساتذہ کے نام  دستیاب نہیں ہیں،آپ اپنے شیخ کی خانقاہ میں کافی عرصہ رہے ہیں،اور اس وقت کی خانقاہیں ایک یونیورسٹی کادرجہ رکھتی تھیں۔ ہوسکتا ہے آپ نے تمام علوم اپنے شیخ سے حاصل کیے ہوں،کیونکہ شیخ سماء الدین سہروردی شیخِ طریقت کےساتھ شریعت کے"بحرالعلوم" بھی تھے۔

بیعت وخلافت: علوم ظاہری کی تکمیل کےبعدآپ حضرت علامہ  شیخ سماءالدین سہروردی  رحمۃ اللہ علیہ کےحلقہ ٔارادت میں داخل ہوئےاورخلافت سےسرفرازہوئے۔پیرروشن ضمیرکی خدمت میں رہ کرعبادات،ریاضات اورمجاہدات کئےاورآخرکار درجہ کمال کوپہنچے۔آپ کے پیرومرشد آپ سے بہت محبت فرماتے تھے۔

سیرت وخصائص:  برہانِ ملت،شیخِ عزیمت،شاعرِ حقیقتِ،بحرِ علم ومعرفت شیخ حامد بن فضل اللہ المعروف شیخ جمالی سہروردی دہلوی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ قطبِ وقت،بڑےعابدوزاہدتھے۔ذکروفکرمیں ہمہ تن مشغول رہتےتھے۔بہت متقی اور پرہیزگارتھے۔نہایت منکسرالمزاج ،ایک باوقار بزرگ تھے۔اپنےپیرومرشدسے انتہائی محبت اور عقیدت تھی،اپنےپیرومرشدکی خدمت کواپنےلئے باعث فخراورسعادت سمجھتے تھے۔جمال صوری اورکمال معنوی سےآراستہ تھے، آپ کے متعلق یہ کہاگیاہےکہ"شیخ جمال دہلوی،جمال باکمال اورزبان خوش مقال رکھتےتھے"۔ صوفیوں کی بزم میں آپ عارف ہوتے تھے،اورعلماء کی مجلس میں  جید  عالم ہوتےتھے۔

 سیروسیاحت:  آپ نےبحکم سیروفی الارض دنیاکی خوب سیرکی اورخداوندتعالیٰ کی  قدرت کے مناظر،اور اس کی صفات کودیدہ حق میں سے خوب دیکھا۔حرمین شریف کی زیارت سےمشرف ہوئے،مدینہ منورہ پہنچ کر فیضان نبوی سےمستفید ہوئے۔ملتان،یمن،مصر،بغداد،بیت المقدس،روم ،شام،عراق،عرب و عجم،آذربائی جان،گیلان،خراسان بہت سےممالک کی سیرکی اوربہت سےاولیائے کرام وپیران عظام وشعراءنامدارسےملاقات کی۔ جن میں شیخ صدرالدین ملتانی،مولانا عبدالرحمن جامی،اور شیخ جلال الدین دوانی جیسی عظیم شخصیات شامل ہیں۔

شعر وشاعری: بچپن ہی میں والد کا سایہ سر سے اُٹھ گیا تھا لیکن اپنی قابلیت اور محنت کی بدولت اپنے وقت کے عظیم  شاعر بن گئے۔ شاعری کی من جملہ  اقسام  پر مہارتِ تامہ رکھتے ۔آپ کے اشعار سے اہل سخن واقف ہیں۔

 آپ نے ایک فارسی کا دیوان چھوڑاہے،جونوہزاراشعارپرمشتمل ۔مثنوی"مہروماہ"بھی آپ کی یادگارہے۔آپ کی نعت کا یہ شعربارگاہِ مصطفیٰﷺ میں مقبول ہے۔

؏ موسیٰ زہوش رفت بیک  جلوہ ٔصفات
توعین ذات می نگری درتبسمی

یعنی اللہ کے کلیم حضرت موسیٰ علیہ السلام تو(کوہِ طورپر)صفات کے ایک جلوے سے بے ہوش ہوگئے،اور سیاحِ لامکاں حضرت محمد مصطفیٰ ﷺعین ِذات کو دیکھتے اور مسکراتے رہے۔

 حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی فرماتےہیں :کہ حضور سرورکائنات ﷺ نے بعض صلحاء کواس شعرکےمقبول ہونےکی بشارت دی،اورخوشی خوشی فرمایا:"ہذاالمدحی"۔ "یہ میری نعت ہے"۔

وصال:  بروز جمعۃ المبارک،10/ذیقعد 942ھ،بمطابق 30/اپریل 1536ء کو آپ کا وصال ہوا ۔آپ کامزار پرانوار "مہر ولی،دہلی" انڈیا میں ہے۔

 

ماخذومراجع: تذکرہ اولیائے پاک وہند۔ آثار شیخ جمالی۔اخبارالاخیار۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی