رافع بن خدیج اورسمرہ رضی اللہ عنہما
غزوئہ اُحد میں مدینہ طیبہ سے باہر نکل کر حضور سرورعالم (ﷺ) نے فوج کا معائنہ فرمایا اورجولوگ کم عمر تھے انہیں واپس لوٹادیا کہ جنگ کے ہولناک موقع پر بچوںکا کیاکام مگر جب حضرت ابن خدیج (ص)سے کہا گیا کہ تم بہت چھوٹے ہو تم بھی واپس چلے جائو ۔تو وہ فوراً انگوٹھوں کے بل تن کرکھڑے ہوگئے تاکہ ان کا قداونچانظر آئے۔چنانچہ ان کی یہ ترکیب چل گئی اوروہ فوج میں شامل کرلیے گئے۔
حضرت سمرہ (ص) جو ایک کم عمر نوجوان تھے جب ان کو واپس کیاجانے لگا توانہوں نے عرض کیا کہ میں رافع بن خدیج کوکشتی میںپچھاڑ لیتا ہوں اس لیے اگر وہ فوج میں لے لئے گئے ہیں تو پھر مجھ کو بھی ضرور جنگ میں شریک ہونے کی اجازت ملنی چاہیے چنانچہ دونوں کا مقابلہ کرایاگیا اورواقعی حضرت سمرہ (ص) نے حضرت رافع بن خدیج کو زمین پر دے مارا اس طرح ان دو پُرجوش نوجوانوں کوجنگِ احد میں شرکت کی سعادت نصیب ہوگئی۔