Biography Dr Gulam Mustafa najmul Qadari ماہر رضویات حضرت علامہ ڈاکٹر غلام مصطفیٰ نجم القادری

 ڈاکٹر غلام مصطفیٗ نجم القادری ۔ ۔ ۔ ایک تعارف




حضرت مولانا ڈاکٹر غلام مصطفی نجم القادری کی شخصیت مذہبی و علمی دنیا میں معتبر عالم دین ، مایہ ناز خطیب اور کہنہ مشق ادیب کی حیثیت سے مشہور و معروف ہے ۔ تدریس، تقریر اور تحریر تینوں فنون پر آپ کو قدرت نے ملکہ عطا فرمایا ہے۔جس سے آپ کی شخصیت پر وجوہ پرکشش اور قابل رشک ہوگئی ہے۔ آپ کی پیدائش سیتامڑھی کے موضع ردولی میں 11 جون 1965ء کو ہوئی ۔

آپ کے والد جناب عابد حسین گاوں کے مشہور آدمی تھے۔ ان کی زیر نگرانی آپ کی ابتدائی تعلیم گاوں ہی میں ہوئی۔ اس کے بعد آپ کا داخلہ علاقے کے مشہور مدرسہ اور دینی قلعہ ” جامعہ قادریہ مقصود پور” کرایا گیا۔ وہاں آپ نے شیر بہار حضرت مفتی محمد اسلم رضوی علیہ الرحمہ و الرضوان کے زیر سایہ متوسطات تک کی تعلیم حاصل کی۔ اعلی حضرت کے عشق کا جام یہیں آپ کو پلایا گیا اور یہیں سے حضرت شیر بہار نے آپ کو مدینۃ العلم” بریلی شریف” بھیجا جہاں آپ کا داخلہ اعلی حضرت کے قائم کردہ مدرسہ ” منظر اسلام” میں ہوا اور یہیں سے 1979ء میں آپ کی فراغت ہوئی۔

آپ کے اساتذہ میں آپ کے والد گرامی کے علاوہ شیر بہار حضرت علامہ مفتی محمد اسلم رضوی ، علامہ تحسین رضا خاں بریلی شریف اور تاج الشریعہ حضرت علامہ ازہری میاں مدظلہ شامل ہیں۔ شہزادہ اعلی حضرت مفتی اعظم ہند قدس سرہ سے آپ کو شرف بیعت حاصل ہے ۔ جب کہ خلافت و اجازت

*قطب چھتیس گڑھ حضرت علامہ سبطین رضا قادری

*حضور تاج الشریعہ علامہ اختر رضا خان ازہری صاحب قبلہ

* محدث کبیر حضرت علامہ ضیاء المصطفی قادری مدظلہ

*گلزار ملت حضرت سید گلزار اسمعیل واسطی مسولی شریف

*نبیرہ میر عبدالواحد بلگرامی، حضرت سید حسین میاں صاحب بلگرام شریف

*شیر کالپی, حضرت علامہ سید غیاث الدین ترمذی صاحب قبلہ کالپی شریف سے پائی ہے۔

فراغت کے بعد غالبا 1980ء میں آپ نے اپنے تدریسی و تحریری سفر کا آغاز فرمایا۔ جب سے اب تک آپ نے ان دونوں فنون سے اپنا رابطہ باقی رکھا ہے۔ یوں تقریبا 43/ سال سے آپ تسلسل کے ساتھ دینی و ملی خدمات کی انجام دہی میں مصروف ہیں۔ جامعہ قادریہ مقصود پور (مظفر پور) دارالعلوم شاہ جماعت ہاسن ، سنی دارالعلوم محمدیہ موڈبدی (کرناٹک) جامعہ عربیہ رضاء العلوم، خیرانی روڈ (ممبئ) دارالعلوم رضویہ حبیبیہ (کٹک) اور جامعہ رضویہ (پٹنہ) وہ تدریسی مراکز ہیں جہاں آپ کا فیضان علم بادل بن کر برسا ہے اور برس رہاہے اور سینکڑوں طلبہ نے اپنی علمی پیاس بجھائ ہے اور بجھا رہے ہیں۔ یوں ہی پندرہ روزہ رفاقت پٹنہ، ماہنامہ قاری دہلی، سنی دنیا بریلی شریف، ماہنامہ اعلی حضرت بریلی شریف، حجاز جدید دہلی، پیغام رضا ممبئ، دوماہی الرضا پٹنہ، سہ ماہی امین شریعت بریلی شریف اور پاکستان کے عالمی پیمانے پر پڑھے جانے والے معارف رضا کراچی اور جہان رضا لاہور وہ رسائل وجرائد ہیں جہاں ادب وتحقیق اور مذہب وملت کے موضوع پر آپ کے قیمتی اور وقیع مقالات ومضامین برسوں سے شائع ہورہے ہیں۔

ڈاکٹر نجم القادری صاحب کی فکر وتحقیق کا بنیادی موضوع فکر رضا اور عشق رضا ہے جس نے رضویاتی ادب کے ناقدین و محققین کے درمیان انہیں ایک ممتاز مقام عطا کیا ہے۔ انہوں نے اپنے خامہ زر نگار سے امام احمد رضا قادری علیہ الرحمہ والرضوان کے علمی نگارشات کی تشریح و توضیح اور تحقیق و تعبیر میں جو نمایاں کارنامہ انجام دیا ہے وہ قابل تحسین اور ناقابل فراموش ہے۔ مقالات و مضامین کے علاوہ انہوں نے مختلف موضوعات پر قابل ذکر کتابیں بھی تالیف کی ہیں، جن میں خاص کر”امام احمد رضا اورعشق مصطفی” ایک فکر انگیز اور ایمان افروز تحقیقی مقالہ ہے، جو اگرچہ بنیادی طور پر ڈاکٹریٹ آف فلاسفی کی سند کے لیے لکھا گیاہے لیکن اس میں علم کا وقار، عشق کا بانکپن، ادب کا حسن، خطابت کا رنگ اور نثر میں شعریت کی جلوہ سامانی پوری طرح سمٹی ہوئ ہے۔ فاضل محقق نے عشق اور امام احمد رضا کے موضوع پر حقائق وشواہد کی جو آئینہ بندی کی ہے اس سے ان کی علمی وسعت اور تحقیقی مزاج کی غمازی ہوتی ہے۔

ڈاکٹر نجم القادری کی مطبوعہ اور غیر مطبوعہ تصانیف کی تعداد درجن بھر سے زائد ہے جن میں یہ نام خصوصیت کے حامل ہیں

*اما احمد رضا اور عشق مصطفی

*علم عمل عشق اور امام احمد رضا

*امام اہل سنت:شخصیت اورعلمی کمال

*حضور مجاہد ملت اورمسلک اعلی حضرت

*حضورامین شریعت:حیات وکمالات

*باتیں! جو حیات کے لیے آب حیات ہیں

*صلح کلیت: اسباب اورسد باب

*باتوں سے خوشبو آئے

*ارکان تصوف اور حضور مفتی اعظم

*اتحاد کا قاتل کون؟

*قطب مسولی

*محدث بریلوی کے عشق کے تشکیلی عناصر

*محقق بریلوی اور جدید اصول تحقیق

قارئین ان کی اس قلمی خدمت سے ان کی علمی قدوقامت کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔

ان کے تلامذہ کی تعداد بھی مختلف صوبوں میں علمی خدمات انجام دے رہی ہیں، تلامذہ کی تعداد کا حتمی اندازہ تو مجھے نہیں تاہم ان کی تدریسی خدمات دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتاہے کہ وہ سینکڑوں میں ہیں، میرے ذہن میں جو نام محفوظ ہیں ان میں سے چند یہ ہیں


*مولانا ڈاکٹر امجد رضا امجد، پٹنہ

*مولانا قمرالزماں مصباحی، پٹنہ

*مفتی مرتضی رضوی، ناندیڑ

*مولانا انظارالحق، بلوا

*مولانا فصیح اللہ رضوی،میسور

*مولانا طارق رضا نجمی،سعودیہ عربیہ

*مولانا محمد علی رضوی, ردولی

رضویات کے فروغ کے لیے کوشاں ہیں اور یقینا ان کی خدمات کے سبب رضویات کی خوشبو ازکراں تا کراں پھیل رہی ہے۔ خدائے تعالی انہیں سلامت رکھے اور ان سے علمی روحانی عرفانی مذہبی ملی ہر طرح کی خدمات لیتارہے۔ آمین


ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی