Biography Hazrat Molana Muhammad Umer Acharwi حضرت مولانا محمد عمر اچھروی

مناظر اعظم حضرت علامہ مولانا محمدعمر اچھروی رحمۃ اللہ علیہ

نام ونسب: اسمِ گرامی: محمد عمر۔لقب: مناظرِ اسلام۔سلسلہ نسب اسطرح ہے:مولانا محمد عمر بن مولانا محمد امین بن عبدالمالک قریشی۔آپ حضرت غلام محی الدین قصوری علیہ الرحمہ کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔

تاریخِ ولادت: آپ علیہ الرحمہ 1901ء کوقصبہ "شیروکانہ" ضلع قصور پنجاب (پاکستان ) میں پیداہوئے۔

تحصیلِ علم: ابتدائی تعلیم اپنے والد ماجد سے حاصل کی۔ علوم دینیہ مولانا صلاح الدین، مولوی محمد حسین لکھوی،مولوی عطاء اللہ لکھوی،مولوی محمد عالم سنبھلی(لاہور)سے پڑھے۔ امام اہلسنت امام احمد رضا قادری علیہ الرحمہ کے شاگرد رشید مولانا محمد حسین (امام و خطیب پلٹن فیروز پور)کے ہاں کچھ عرصہ زیر تعلیم رہے ۔آپ نے مدرسہ رحیمیہ دہلی میں درس حدیث کی تحصیل کی اور سند مولوی عبداللہ روپڑی اہل حدیث،سے حاصل کی۔مولانا احمد علی سہارنپوری تلمیذ رشید مولانا احمد علی میٹھی سے دوبارہ حدیث شریف کا درس لیا۔آپ نے مختلف مسالک کے مدرسوں سے اسلئے تعلیم حاصل کی تاکہ ان لوگوں میں رہ کر ان کی حقیقت معلوم کرسکیں،کیوں کہ اس وقت خاص کر غیرمقلدین ودیوبندیوں کافتنہ ہندوستان میں نیا نیا ظاہرہواتھا،اور لوگوں کو ان کی حقیقت کا صحیح علم بھی نہ ہواتھا۔یہی وجہ ہے کہ آپ ان کے خلاف اہلسنت کے کامیاب مناظر تھے۔



بیعت وخلافت: آپ شیرِ ربانی حضرت شیرمحمد شرقپوری علیہ الرحمہ کےمرید،اور حضرت سید محمد اسماعیل شاہ المعروف "حضرت کرمانوالہ"کے فیض یافتہ تھے۔

سیرت وخصائص: جامع المنقولِ والمعقول،استاذالعلماء،قاطعِ مرزائیت ونجدیت ووہابیت، حامیِ قرآن وسنت ،مناظرِ اعظم حضرت علامہ مولانا محمد عمر اچھروی رحمۃ اللہ علیہ۔آپ کی ذات علماء وعوام میں محتاجِ تعارف نہیں۔قیامِ پاکستان سے قبل 1940ء میں مولانا کی شہرت لاہورسے نکل کر پورےبرِ صغیر میں پھیل گئی تھی۔مولانا کوقدرت نے تمام علومِ متداولہ میں بالعموم اور "علم المناظرہ" میں بالخصوص وافر حصہ عطافرمایاتھا۔مناظرے میں یہ کمال حاصل تھا کہ مخالفین کے بڑے بڑےمناظر مقابلے میں آنے سے گھبراتے تھے،اگرکوئی آجاتا پہلےتووہ بھاگنے پر مجبورہوجاتا،جیساکہ ان کے کےبڑوں کامعروف طریقہ رہاہے،ورنہ شکست اس کامقدرہوتی۔آپ علیہ الرحمہ تقریباً فرقِ باطلہ سے 50 کامیاب مناظرے کیے جس میں آپ ہمیشہ فاتح رہے،اور شکست باطل کامقدررہی۔(الحمدللہ علیٰ ذالک)۔ آپ کی ایک خاص یہ بات بھی تھی کہ پورے برصغیر (پاک وہند)میں آپ کو جب بھی مناظرہ کیلئے بلایاجاتا ،آپ ہمیشہ مناظرے کے لئے تیار رہتے تھے۔

آپ نے مسلک اہل سنت و جماعت کے تحفظ کے لئے تحریری اور تقریری کو ششوں میں تمام عمر صرف کی۔آپ ایک ایسی شخصیت کے حامل تھے جنہیں بلا تخصیص تمام مذاہب باطلہ کے مقابلے میں پیش کیا جا سکتا تھا۔وسعت علم اور حاضر جوابی میں ان کی نظیر پیش نہیں کی جا سکتی،تقویٰ اور پرہیزگاری میں اپنی مثال آپ تھے۔ دوران تقریر آیات قرآنیہ سے اس کثرت سے استدلال کرتے تھے کہ عقل دنگ رہ جاتی تھی۔ہر روز قرآن مجید کے پانچ پاروں کی تلاوت اور شب بیدار ی آپ کے معمولات میں سے تھے۔آپ نے تحریک ِ پاکستان اور تحریک ختمِ نبوت میں بھرپور کرداراداکیا۔ 

وصال: 2/ذیقعدہ 1391ھ،بمطابق 21/دسمبر1971ء،بروز منگل کو حیاتِ جاودانی کی طرف تشریف لے گئے۔مفتیٔ اعظم پاکستان حضرت علامہ ابو البرکات سید احمد دامت بر کاتہم العالیہ نے نماز جنازہ پڑھائی۔

ماخذومراجع: مولانا محمد عمر اچھروی کی علمی خدمات۔تعارف علمائے اہلِ سنت۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی