حضرت مولانا سید اختصاص حسین پھپھوندوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
نام ونسب: اسم گرامی:مولانا سید اختصاص حسین۔علاقہ "پھپھوند"کی نسبت سےپھپھوندوی کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اس طرح ہے: مولانا سید اختصاص حسین بن مولانا سید شاہ اختصاص حسین بن سید شاہ انوار حسین علیم الرحمہ۔آپ کا تعلق خاندانِ ساداتِ کےعظیم خانوادے سےہے۔شاہ صاحب کا پورا خاندان علم وفضل ،تقویٰ وطہارت میں مشہور زمانہ تھا۔بالخصوص آپ کے والد گرامی مولانا سید شاہ انوار حسین صاحب سہسوانی علیہ الرحمہ جامع علوم نقلیہ وعقلیہ ،جامع شریعت وطریقت اور مرجع الخلائق تھے۔عالم ربانی حضرت علامہ مولانا خواجہ عبدالصمد سہسوانی علیہ الرحمہ مولانا سید اختصاص حسین علیہ الرحمہ کےنانا محترم ہیں۔
تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت ماہ جمادی الاول/1318ھ کوپھپھوند ضلع اٹاوہ میں ہوئی۔
تحصیل علم:ابتدائی تعلیم گھر پر ہوئی،قرآن مجید اپنے نانا کے محبوب و مخصوص مرید مولانا حکیم مومن سجاد سے ختم کیا۔ کچھ دنوں تک مدرسہ مسعودیہ بہرائج شریف میں تعلیم پائی، پھر مدرسہ قادریہ اور شمس العلوم بد ایوں کے علماء مولانا سید دیانت حسین وغیرہ سے پڑھ کر فارغ التحصیل ہوئے۔آپ نےکم سنی میں ہی مرتبۂ کمال کوپہنچے،علم وفضل میں اپنی مثال آپ بنے۔
بیعت وخلافت: اپنے ماموں حضرت مولانا شاہ مصباح الحسن پھپھوندوی سےبیعت ہوئے،اوراپنے والد گرامی سےاجازت و خلافت پائی۔
سیرت وخصائص: امام العلماء،سند الصلحاء،صاحبِ اوصافِ کثیرہ ،جامع شریعت طریقت حضرت علامہ مولانا سید شاہ اختصاص حسین رحمۃ اللہ علیہ ۔آپ علیہ الرحمہ اپنے وقت کےجید عالم دین ،حامی سنت اور ماحیِ بدعت تھے۔آپ کاپوراخاندان علم وفضل میں پورےہندوستان میں معروف تھا۔آپ کی ذات عوام وخواص میں مرجع الخلائق تھی۔اللہ جل شانہ نےکئی خوبیوں سے متصف فرمایا تھا۔آپ کابیان مرتب ومسلسل ہوتا تھا۔جو ایک مرتبہ آپ کابیان سن لیتاتھا پھر وہ آپ کا گرویدہ ہوجاتا تھا۔بیان میں رد وہابیہ ودیابنہ پر خصوصی توجہ تھی۔عقائد و معمولات اہل سنت ایسے حسین اندازمیں بیان کرتے کہ سامعین عش عش کر اٹھتے،اور ردوہابیہ میں ایسے دلائل قاہرہ سےرد کرتے کہ مجلس وعظ میں ہی کئی بدمذہب تائب ہوجاتے،اور ان کی شقاوت سعادت میں تبدیل ہوجاتی تھی۔
آپ علیہ الرحمہ اخلاص ودفا کا نمونہ،حسن اخلاق میں ممتاز،غم گساری، درد مندی خصوصی اوصاف ومحاسن کےمالک تھے، شعر گوئی کا خصوصی ملکہ تھا،نہایت زودگو اور پر گو تھے،کلام زیادہ تر نعتیہ ہوتا تھا،بندہ،شاذ اور نادر تخلص رکھتے تھے۔وصال سے ایک سال قبل اپنی تقریروں میں فرمایا کرتے کہ میں نے اپنے وقت معینہ سے زیادہ تقریر کی ہے۔ ممکن ہے کہ یہ موقع پھر نہ ملے۔یعنی باتوں باتوں میں اپنے وصال کی خبردےدیتے۔
تاریخِ وصال: آپ کاوصال 28/شعبان المعظم 1364ھ،مطابق 8 اگست1945ء،بروزبدھ،بوقت غروب ِآفتاب،علم کا آفتاب ہمیشہ کےلئے غروب ہوگیا۔
ماخذومراجع: تذکرہ علمائے اہل سنت۔