تذکرہ سوانح / امام المجاذیب حضرت سیدی موسی سدا سہاگ سہروردی علیہ الرحمہ
( بانئ سلسلۂ سدا سہاگیہ سہروردیہ )
مدفن مزار مقدس احمد آباد انڈیا
حضرت موسی سدا سہاگ سہروردی کے 586 ویں سالانہ عرس مبارک کے موقع پر آپ کی بارگاہ میں خراج عقیدت پیش کرتی ایک مختصر تحریر
از :- شاہی قاضئ شہر داہود مولانا سید محمد نذیرالدین میاں ہاشمی چشتی سہروردی
مجذوب اولیائے کرام میں ایک بڑا نام سیدالمجذوبین حضرت شاہ موسی سدا سہاگ سہروردی کا ہے ۔ آپ اللہ کے جلیل القدر ولی اور صاحب جذب و کمال درویش ہیں اور صاحب تصرفات ظاہری اور باطنی بھی ہیں عوام تو عوام بلکہ خواص بھی آپ کے فیوض و برکات سے مالا مال ہیں آپ کا آستانہ مخزن رحمت الہی بھی ہےاور منبع جودِ لامتناہی بھی ہے. صدیاں گزر چکی ہیں لکین آپ کے دربار درربار سے فیض و عرفان کا چشمہ اب بھی جاری ہےاور ان شاء اللہ قیامت تک جاری رہے گا
کسی نے کیا خوب کہا ہےکہ
عکس نورِ مصطفی ہے سہروردی آستاں
فیضِ مولیٰ مرتضی ہے سہروردی آستاں
قادری چشتی ملے ہیں نقشبندی بھی یہاں
مجمعِ ہر سلسلہ ہے سہروردی آستاں
پیر و مرشد
حضرت موسی سہاگ سہروردی شہر احمدآباد کے باشندے تھے آپ کے پیر و مرشد کا نام حضرت سیدی سکندر بدلہ قلندر سہروردی ہے
حضرت موسی سدا سہاگ سہروردی
سلسلئہ عالیہ سہروردیہ کے اکابر مجذوب مشائخ کرام میں سے تھے آپ کا شجرہ مبارکہ دو طریقوں سے ہوتا ہوا بانئ سہروردیہ حضرت ابو نجیب عبدالقاہر سہروردی رضی اللہ تعالی عنہ سے جا ملتا ہے
کچھ واقعات ……
آپ کی دعا سے بارش کا ہونا ……
حضرت موسی سہاگ سہروردی نے اپنی پوری زندگی اللہ کے ذکر اور رسول کائنات صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کی محبت میں صرف کر دی تھی. آپ مستور الاولیاء میں سے تھے یعنی آپ نے اپنی ولایت کو لوگوں سے پوشیدہ رکھا تھا حضرت موسی سہاگ سہروردی زنانہ لباس پہنتے تھے لکین تھے اپنے وقت کے قطب چنانچہ ایک مرتبہ احمدآباد شہر میں قحط پڑا اور شہر میں کہیں بارش نہ ہوئی تمام علماء و صلحائے شہر نے تین روز تک دعائیں مانگیں لکین کہیں بھی بارش کے آثار ظاہر نہ ہوے بالآخر قاضئ شہر جو ایک صاحب دل یعنی اللہ ولے تھے بادشاہ کو ایک مشورہ دیا کہ حضرت موسی سہاگ سہروردی سے بارش کی دعا کرائی جائے بادشاہ نے قاضی صاحب کا مشورہ قبول کر لیا پھر کیا ہونا تھا بادشاہ اور قاضی صاحب دونوں حضرت موسی سہاگ سہروردی کی خدمت میں جا پہنچے اور عرض گزار ہوے
حضور احمدآباد میں قحط پڑا ہے آپ بارش کی دعا کریں ہمیں یقین ہیں کہ اللہ تعالی آپ کی دعائے مبارک کے وسیلے سے بارش رحمت نازل فرما دئے گا
حضرت موسی سہاگ نے فرمایا
یہ گنہاگار بندی اس طائفہ میں گزر کرتی ہے شاہ موسی کوئی اور ہو گے لکین بادشاہ اور قاضی صاحب نے اصرار کیا کہ نہیں موسی سہاگ آپ ہی ہیں اور آپ ہی بارش کی دعا کریں گے آپ کی وجہ سے اللہ ہم گنہگاروں پر کرم کرے گا اور قحط سالی دور ہو گی
غرض کہ بادشاہ اور قاضی صاحب کے اصرار یعنی بار بار عرض کرنے پر حضرت موسی سہاگ نے آسمان کی طرف اپنا چہرہ کیا اور آبدیدہ ہو کر ( رو کر ) عرض کی " میرے خاوند ( مالک ) اگر ابھی ابھی پانی نہ برسا تو میں اپنا سہاگ فنا کر کے رکھ دوں گی یوں کہ کر چوڑیاں توڑ نا ہی چاہتے تھے کہ اچانک ابر اٹھا اور خوب پانی برسا اور پورے شہر میں پانی ہی پانی دکھائی دینے لگ گیا ندی نالے سیراب ہوں گئے امساک باراں ( قحط ) بالکل جاتا رہا لوگ آپ کی یہ کرامت دیکھ کر پہلے سے زیادہ آپ کے عقیدتمند ہوگئے اسی دن سے آپ کی ولایت کا شہرہ پورے ملک ہندوستان خصوصا گجرات میں مشہور ہو گیا
سفید لباس لال ہو گیا
ایک دفعہ کچھ علمائے کرام نے زبردستی آپ کو سفید لباس پہنا کر نماز کے لئے کھڑا کردیا لیکن جوں ہی آپ نے اللہ اکبر کہا تو سارا لباس سرخ ہو گیا سلام پھیر کر آپ نے کہا " میاںمیرا کہتا ہے کہ تو سہاگن رہ اور یہ موئے کہتے ہیں کہ تو بیوہ ہو جا . میرا سرخ لباس اترا کر انہوں مجھے بیوہ کا لباس پہنا دیا تھا"
علماء آپ سے ڈر گئے اور اسی وقت آپ کے پاوں پر گر کر معافی مانگی حضرت موسی سہاگ سہروردی نے انہیں معاف فرمادیا
وصال با کمال
حضرت موسی سدا سہاگ سہروردی نے 10 رجب المرجب کو 853 ہجری میں اس دار فانی سے دار بقا کی جانب رحلت فرمائی
جب آپ کا انقال ہوا تو اس وقت گجرات کے مشائخ میں احمدآباد شہر میں ایک بڑے بزرگ آفتاب سہروردیہ حضرت شاہ عالم سہروردی موجود تھے حضرت موسی سہاگ کے وصال کے فورا بعد حضرت شاہ عالم سہروردی نے مریدوں کو تجہیز و تکفین کے لئے ہدایت دی کہ خبردار ان کی چوڑی کو ہاتھ نہ لگا نا وہ جس حال میں ہیں اسی حال میں دفن کر دینا چنانچہ ایسا ہی کیا آپ کے وصال کے وقت صوفیاء مشائخ و علماء کی ایک بڑی تعداد موجود تھی آپ کا آستانہ موسی سہاگ قبرستان احمدآباد میں زیارت گاہ خاص و عام ہے یہ قبرستان آپ ہی کے نام سے مشہور و معروف ہے
آپ کا عرس مبارک ہر سال انتہائی ادب و احترام کے ساتھ منایا جاتا ہے آپ کے عرس میں مختلف علاقے سے لوگ آتےہیں اور فیضان حاصل کرکے دلی سکون پاتے ہیں
گروہ سدا سہاگیہ
آپ سدا سہاگیہ سلسلے کے بانی ہیں آپ کا گروہ سدا سہاگیہ کے نام سے جاری ہوا یہ گروہ سہروردیہ سلسلے کی شاخ کہلاتا ہے جگہ جگہ پر اس سلسلے سے وابستہ لوگ موجود ہیں اور سدا سہاگن کے نام سے جانے جاتے ہیں اس سلسلے کے فقراء مجلسوں میں رقص کرتے ہیں اور لاالہ الا اللہ نور محمد صلی اللہ کے نعرے لگاتے ہیں
دعائیہ کلمات
اللہ تعالی اپنے حبیب والا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے صدقہ و طفیل اور حضرت موسی سہاگ سہروردی کے وسیلہ سےمسلمانانِ عالم بالخصوص اہل شام و سری لنکا کی جان مال عزت و آبرو اور ایمان کی حفاظت فرمائے
آمین ثم آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم
( ماخذ محفل اولیاء ، تذکرہ ابو نجیب عبدالقاہر سہروردی )
( تذکرہ مشائخ احمد آباد )
امام المجاذیب حضرت مولوی سیدی موسیٰ سہاگ رحمتہ اللہ
چوڑیاں اور زنانہ لباس پہنے والے ایک بزرگ (سدا سہاگن)